چین کی ایران میں سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں تبدیلی کا سبب بنے گی۔
- انجمن روابط پاک ایران
- Apr 6, 2021
- 4 min read
تحریر: شبیر احمد شگری
کہتے ہیں دور کے رشتہ دار سے نزدیک کا دشمن ہمسایہ ہی بہتر ہوتا ہے ۔ کیونکہ کسی بھی مشکل کی صورت میں دور کے رشتہ دار کو پہنچنے میں وقت لگتا ہے جبکہ نزدیک کا دشمن بھی کام آسکتا ہے ۔ لیکن ھمسایہ اگرنزدیکی بھائی ہو تو کیا ہی بات ہے ۔ یہی صورت حال اب ملک عزیز پاکستان اور برادر ھمسایہ ایران کی ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک کی دوستی مزید مستحکم ہوگی۔ کیونکہ چین اور ایران کے درمیان 400 ارب ڈالر کی مالیت پر مبنی 25 برس کے طویل اور جامع اقتصادی تعاون کا منصوبہ صرف خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی اقتصادی نظام میں ایک اہم گیم چینجرثابت ہوگا۔ویسے بھی پاکستان چین اور ایران کے درمیان واقع ہے ۔ اور جو بھی تجارت ہونی ہے اس سے بے شک پاکستان کو فائدہ ہی ہونا ہے ۔ اس وجہ سے دور اور نزدیک کے دشمن بھی پریشان ہیں کہ ایک تو یہ نیا بلاک اور خصوصا پاکستان اور ایران کی پوزیشن مزید مستحکم ہوگی۔ اور انڈیا کی تو نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔یہ معاہدہ دیکھنے میں تو ایک نئے قدم کا آغاز ہے لیکن اس سے دنیا کے بڑے فرعونوں کا گھمنڈ بھی مٹی میں ملنے والا ہے اور ان کے زوال کا نقطہ آغاز ثابت ہونے والا ہے ۔ لیکن پاکستان،ایران اور چین کو توفائدہ ہی فائدہ ہونے والا ہے ۔ چین کو کم قیمت پر ایران سے تیل ملے گا جو کہ اس کی ضرورت ہے ،ایران کا تیل اس وقت 13000 میل کا فاصلہ طے کر کے چین پہنچ رہا ہے جبکہ اس منصوبے کے تحت پاکستان کے ذریعے ڈیڑھ ہزار میل سے پہنچے گا۔ اس طرح چین خطے میں اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کررہا ہے ۔ اس کے علاوہ چین کی ضرورت کے دیگر اہم وسائل بھی ایران سے اسے حاصل ہونے والے ہیں جیسے ہائیڈرو کاربن وغیرہ۔جس کے بدلے میں وہ ایران میں بھاری سرمایہ کاری کرے گا۔ شاید ایران چین کی نئی ڈیجیٹل کرنسی کو بھی اپنا لے ۔جو ڈالر کو نظر انداز کرنے کا بہترین طریقہ ہوگا۔ جبکہ ایران چین معاہدہ نہ صرف اس خطے بلکہ پاکستان کے لئے بالخصوص اہم پیشرفت ہے ۔ جس سے پورے خطے کو معاشی ترقی ملنے والی ہے ۔ بلکہ پاکستان کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ اس سے سی پیک منصوبہ بھی مزید تقویت حاصل کرے گا۔ دوسری طرف ایران کا انڈیا کی طرف جھکاو کم اور پاکستان کی طرف زیادہ ہوا ہے جو کہ دونوں برادر ممالک کے تعلقات میں اہم پیشرفت ہے ۔ایران نے انڈیا سے دوری اور پاکستان سے دوستی کے مزید استحکام کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ ایران انڈیاکو چاہ بہار بندرگاہ سے بھی بے دخل کرچکا ہے ۔ اس کے علاوہ کشمیر کے موقف پر بھی ایران نے دوٹوک رویہ اختیار کرتے ہوئے انڈیا کو خبردار کیا ہے کہ کشمیر کے مسلمانوں پر مظالم سے باز آئے ۔ جس کا پاکستان بھی قدر دان ہے ۔ اسی طرح پاکستان اور ایران کے مابین تعلقات کی راہ میں حائل ساری رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ در اصل پاکستان اور ایران کی دوستی مثالی ہے اور ان دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کی ہے ۔ ایران پاکستان کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک ہے ۔ ایک عرصہ سے دشمنوں کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ ان برابر ممالک کے درمیان دوستی مستحکم نہ ہوسکے ۔ اس کے لئے وہ نت نئے ہتھکنڈے استعمال کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پر اتار چڑھاو آتے رہے ہیں لیکن اب دشمن کی یہ سازشیں ان شااللہ ہمیشہ کے لئے دفن ہونے جارہی ہیں کیونکہ یہ نیا بلاک ایسا بننے جارہا ہے جس میں یہ ممالک لازم و ملزوم رہیں گے ۔اور ایک دوسرے کی طاقت بنیں گے ۔ چین کی بھی یہی کوش ہوگی کہ ایران اور پاکستان دونوں جگہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں پراچھی توجہ رکھے اس طرح چین پاک ایران تعلقات کی حمایت میں زیادہ نمایاں کردار بھی ادا کرے گا۔ جو لا محالہ پاک ایران تعلقات میں مزید استحکام کا سبب بنے گا۔ کیونکہ چین بھی اتنی بڑی سرمایہ کاری والی جگہ کو محفوظ اور مستحکم رہنے کی ہی آرزو کرے گا۔ہماری حکومت بھی اب باہمی معاملات پر سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے ۔ کیونکہ ایک طرف دوست ملک چین ہے اور دوسری طرف برادر ملک ایران۔ پاکستان کو ان دونوں ھمسایہ ممالک سے مل کر خود کو بھی مزید مستحکم کرنا ہے ۔اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے خطے میں اہم اقدامات کئے ہیں۔ہمیں کیا ضرورت ہے کہ آپس کے بہترین مفادات کو چھوڑ کر اغیارسے گلے ملتے پھریں۔ دوست ھمسایہ چھوڑ کر دور کے ڈھول سہانے کے مصداق دوسروں کے مفادات میں کھلونہ بنتے پھریں ۔ ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا ہوگا۔یہ بات اب تو روز روشن کی طرح عیاں ہے ۔چاہے وہ اسلامی ممالک ہی کیوں نہ ہوں جو کشمیر جیسے اہم وقف پر ہمیں دغا دیں اور کفار سے جاملیں۔ وہ کبھی ہمارے خیر خواہ نہیں ہوسکتے ۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہان دونوں ممالک کے مرکز میں ہوتے ہوئے پاکستان کو چین ایران تعلقات میں اضافے کے مرکزی کردار کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ احتیاط سے آگے بڑھنا ہوگاکیونکہ پاکستان کے لئے یہ ایک اہم موقع بھی ہے کہ وہ خطے میں مزید اہم اورمثبت کردار ادا کرسکے ۔ کیونکہ اس نئے منصوبے سے یقینا خطے کی صورتحال تبدیل ہونے والی ہے ۔

Comments