top of page
Search

پاکستان اور ایران تعلقات کے اہم موڑ پر. تحریر: شبیر احمد شگری



دینی، جغرافیائی، ثقافتی، سیاحتی ، تجارتی اور سرحدی، چاہے کوئی بھی رشتہ ہو پاکستان اور ایران ہمیشہ ان روابط میں جڑے ہوئے ہیں۔ ان برادرانہ تعلقات کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ اور پاک ایران دوستی اور برادرانہ تعلقات کا شجر روز بروز تناور اور ثمر آور ہوتا جارہا ہے۔ خصوصاً موجودہ صورت حال میں دونوں ممالک کے تعلقات جغرافیائی لحاظ سے اس پورے خطے میں تبدیلی کی طرف اشارہ دے رہے ہیں۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ایران کے دورے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں خوش آئند تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔اس کے علاوہ گذشتہ سال میں ایرانی وزیر خارجہ کے پاکستان کے کئی دورے اور اب پاکستانی وزیر خارجہ کا ایران کا دورہ دونوں ممالک کے مظبوط تعلقات اور دوستی کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ حال ہی میں دوست ملک چین کی ایران میں بڑی سرمایہ کاری کے ارادے سے پاکستان اور ایران کے تعلق میں مزید مظبوطی آنے والی ہے۔ کیونکہ چین اور ایران کے درمیان پاکستان موجود ہے اور ان شااللہ ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی معاشی ترقی لازمی ہے۔

وزیر خارجہ کےایران کے موجودہ دورے کے دوران دو اہم نتائج ہمارے سامے اس وقت آچکے ہیں جب وزیر خارجہ ابھی ایران میں ہی موجود ہیں۔ایک خوش خبری یہ ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تیسری سرحدی گذرگاہ مند-پشین کا افتتاح بھی عمل میں آچکا ہے۔جو کہ سرحدی علاقے کے مکینوں کی خواہش کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی معیشت میں ترقی کا بھی اہم سبب بننے والی ہے۔گزشتہ برس عمران خان پاک ایران مشترکہ بارڈرز کی خواہش کا بھی اظہار کرچکے ہیں اور اس کے نتیجے میںعملی اقدامات بھی ہمیں نظر آرہے ہیں۔ ایک ہزار کلومیٹر کی مشترکہ سرحد کے باوجود گذشتہ سال تک دونوں ممالک کے درمیان صرف ایک سرحدی گزرگاہ تھی۔ اور اب اس گزرگاہ کے ا ٓغاز کے ساتھ ان کی تعداد تین ہوچکی ہے۔اس موقع پر وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم مزید بارڈرز بھی کھولنے کے خواہاں ہیں۔

ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ حالیہ دورے میں سرحدی معاشی تعلقات کے فروغ کے مقصد سے مشترکہ سرحدی بازاروں کے قیام کی ایک مفاہتمی یادداشت پر دستخط بھی کرچکے ہیں۔اس طرح سے ایران اور پاکستان کے درمیان سالانہ پانچ ارب ڈالر کا خواب پورا ہوتا نظر آرہا ہے۔ان سرحدی بازاروں کے قیام سے نہ صرف تجارت میں اضافہ ہوگا بلکہ جو غیر قانونی سمگلنگ ہوتی تھی اس کی بھی روک تھام ہو گی۔

شاہ محمود قریشی نے بارڈر مارکیٹ کے قیام میں تعاون پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا، جس سے سرحدی علاقوں کے عوام مستفید ہوسکیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ مند-پشین سرحدی پوائنٹ پر بین الاقوامی سرحد کھلنے سے آمد ورفت میں آسانی ہوگی اور باہمی تجارت میں بھی اضافہ ہوگا۔

وزیر خارجہ کے ایران کے دورے کے موقع پر ایران کی طرف سے پاکستانی کینو پر عائد پابندی ختم کرنے کا اقدام بھی خوش آیند ہے۔کیونکہ پاکستان سے ایران بڑی تعداد میں کینو کی تجارت بھی ہوتی ہے۔

اس دورے میں ایران کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے امکانات پر بھی بات ہوگی، وزیر اعظم عمران خان کی بارڈر مارکیٹوں کے قیام کی تجویز کو ایران نے پسند کیا ہے ۔

پاکستا ن اور ایران ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی اور مناسب تعلقات کو برقرار رکھنے پرکوشش کرتے رہے ہیں ۔دونوں ممالک کے لئے خطے میں پائیدار معیشت کے فروغ اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے اور تعمیری تعلقات ناگزیر ہیں اور ایران کے ساتھ پاکستان کے اعلی تعلقات کے ساتھ ساتھ اس ملک کی جغرافیائی پوزیشن بھی اہمیت کی حامل ہے ۔

کچھ حاسدین کے چند پروپیگنڈوں کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیاں کوئی بنیادی تنازع نہیں ہے اور دونوں ممالک تمام شعبوں میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔

ایران پہلا ملک ہے جس نے آزادی کے بعد پاکستان کو تسلیم کیا۔ اور آج تک دونوں ممالک مثبت شعبوں میں مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ پاکستان کے بارے میں ایرانی عہدیداروں کے موقف اور مثبت بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین قریبی تعلقات موجود ہیں۔مسئلہ کشمیر کے موقف پر بھی ایران نے پاکستان کاکھل کر ساتھ دیا ہے اور دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے حالیہ دورے میں ایران سے اس معاملے میں بھرپور شکریے کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ، پاکستان کی انرجی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے ۔یہ پیشکش ایران کی طرف سے گذشتہ کئی دہائیوں سے کی جاتی رہی ہے۔

صدر حسن روحانی نے ایران اور پاکستان کے گہرے تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دو برادراسلامی اور ہمسایہ ممالک ہیں اورہم ایران پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہیں ۔صدر روحانی نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاکے بارے میں کہا کہ امریکہ کی خطے میں موجودگی سے بد امنی اور دہشت گردی کے فروغ میں اضافہ ہوا ہے امریکہ نے خطے کی سلامتی اور امن و امان کے سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ امریکہ کی فوجی موجودگی سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے ۔

ایرانی صدر سے ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواہاں ہے ۔ اس سلسلے میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کا بھر پور عزم رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ شاہ محمود قریشی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایران کی پالیسیوں پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور مزید استحکام کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان میں دو طرفہ تعاون، اقتصادی روابط کے فروغ، خطے اور افغان صورت حال پر بھی بات چیت کی جارہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں ’بارڈر مارکیٹس‘ کے قیام کے حوالے سے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔

وزیر خارجہ نے ایرانی قیادت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جبکہ ایران پہلے بھی اس سنگین مسئلے پر پاکستان کی دو ٹوک حمایت کرتا رہا ہے۔

پالستانی وزیر خارجہ کے حالیہ ایران کے دورے میں دونوں ممالک کے درمیاں دوستی اور تعلقات میں گرموجوشی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وفود کے تبادلے اور ہم آہنگی سے آپس کی مشکلات نہ صرف آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے بلکہ باہمی روابط اورمشترکہ مفادات بہتر انداز میں حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان اور ایران دو ایسے برادر ممالک ہیں جن کی نہ صرف سرحدیں ملتی ہیںبلکہ دونوں ممالک کی عوام کے دل ایک دوسرے کے لئے دھڑکتے ہیں۔ امید ہے کہ حکومتی سطح پر دونوں ممالک کے مابین تجاتی، سیاحتی، ثقافتی اور دیگر معاملات اسی طرح مثبت انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے۔ان شااللہ۔ پاک ایران دوستی زندہ باد



 
 
 

Comentários


  • White Twitter Icon
  • White Facebook Icon
  • White Vimeo Icon
  • White YouTube Icon
  • White Instagram Icon

Copyright© 2019 by Shabbir Ahmad Shigri

bottom of page