top of page
Search

ایران کے صدر سے پاکستان کے وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ، پاکستان کی انرجی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

صدر حسن روحانی نے ایران اور پاکستان کے گہرے تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان دو برادراسلامی اور ہمسایہ ممالک ہیں اور ایران پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے ۔ ایران پاکستان کی انرجی کی ضروریات کو بھی پورا کرنے کے لئے آمادہ ہے۔

صدر روحانی نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی خطے میں موجودگی سے بد امنی اور دہشت گردی کے فروغ میں اضافہ ہوا ہے امریکہ نے خطے کی سلامتی اور امن و امان کے سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ امریکہ کی فوجی موجودگی سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔

اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواہاں ہے ۔ اس سلسلے میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کا بھر پور عزم رکھتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ایران کی پالیسیوں پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بارڈر مارکیٹ کے قیام میں تعاون پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا، جس سے سرحدی علاقوں کے عوام مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مند-پشین سرحدی پوائنٹ پر بین الاقوامی سرحد کھلنے سے آمد ورفت میں آسانی ہوگی اور باہمی تجارت میں بھی اضافہ ہوگا۔

پاکستان کےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی ملاقات کی.

شاہ محمود قریشی نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے بھی ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور مزید استحکام کا اعادہ کیا۔



واضح رہے کہ پاکستان کےوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ان دنوں ایران کے دورے پر ہیں۔


 
 
 

Comentários


  • White Twitter Icon
  • White Facebook Icon
  • White Vimeo Icon
  • White YouTube Icon
  • White Instagram Icon

Copyright© 2019 by Shabbir Ahmad Shigri

bottom of page