top of page
flag5.png
flag5.png
پاک ایران دوستی زندہ باد
flag5.png
flag5.png

انجمن تعلقات پاکستان و ایران

 

پاکستان اور ایران کے تعلقات روایتی طور پر برادرانہ اور خوشگوار رہے ہیں۔ آزادی کے بعد پاکستان کو تسلیم کرنے والا پہلا اسلامی ملک ایران تھا۔ اسی طرح انقلاب اسلامی کے بعد سب سے پہلے پاکستان نے ایران کو تسلیم کیا۔قائداعظم نے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی بنیاد رکھی۔ ایران میں پاکستان کا سفارتخانہ قائم کیا۔ غضنفر علی خان پاکستان کے پہلے سفیر نامزد ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان مالی مشکلات کا شکار تھا۔ ایران نے قائداعظم ریلیف فنڈ کے لیے قابل ذکر تعاون کیا۔ اپریل 1948ءمیں ایران کے ممتاز صحافیوں نے پاکستان کا دورہ کیا قائداعظم نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا اور ان کو عالم اسلام کے اتحاد کے لیے کام کرنے کی تلقین کی۔ پاک ایران سرحد 1200کلو میٹر طویل ہے جو ہمیشہ پرسکون رہی ہے۔ 1965ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران جب امریکہ نے اسلحہ کی ترسیل بند کردی اس مشکل گھڑی میں ایران نے پاکستان کی مدد کی۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد بلوچستان کے علیحدگی پسندوں نے بغاوت کردی جس کو کچلنے کے لیے ایران کے ہیلی کاپٹروں نے پاک فوج کی مدد کی۔​

ایران اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات کی منطقی وجوہات کی مستحکم بنیادیں صدیوں پرانے تاریخی‘ تہذیبی‘ مذہبی اور ثقافتی رشتوں پر استوار ہیں اور ایک طویل مشترکہ سرحد نے بھی دونوں ممالک کو ہمسائیگی کے رشتوں کی لڑی میں پرو کر رکھا ہوا ہے۔  ایران پہلا ملک تھا جس نے سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کیا۔ برادر اور ھمسایہ ممالک ہونے کی وجہ سے پاکستان اور ایران کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے مربوط ہے۔لہٰذا دونوں ممالک کو معاشی ترقی کیلئے بھی ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے۔

دونوں ممالک کے درمیاں مزید بہتر تعلقات کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انجمن تعلقات پاکستان و ایران کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

 ایرانی قونصلیٹ لاہور میں انجمن تعلقات پاکستان و ایران کے قیام کے سلسلے میں ایک نشست ہوئی، جس میں قونصل جنرل ایران لاہور محمد رضا ناظری، ممبر پنجاب اسمبلی اور دانش سکول کی چئیرمین سمیرا احمد، وائس چانسلر یونیورسٹی ساوتھ ایشیا میاں عمران مسعود، چیمبر آف کامرس کے سئینر نائب صدر علی حسام اصغر، نائب صدر میاں زاھد جاوید احمد، چیمبر لاہور کے بانی رکن ایمبیسیڈر رحمت اللہ جاوید،تنظیم جہانی زنان کی نائب صدر سمیعہ راحیل قاضی، ماس کمیونیکیشن یو ایم ٹی کے ڈین ڈاکٹر مغیث الدین شیخ،معروف ادبی و تنظیمی شخصیت لعل مہدی خان،پروفیسر ڈاکٹر رشید بخاری،معروف فیلمساز شہزاد رفیق، اور مختلف طبقہ فکر کے افراد نے شرکت کی۔ قونصل جنرل ایران محمد رضا ناظری سمیت تمام حاضرین نے کہا کہ انجمن تعلقات پاکستان و ایران کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، ہم اس کے ذریعے دونوں برادر ممالک ایران اور پاکستان میں دو طرفہ تعلقات میں بھرپور اضافہ کر سکتے ہیں۔

ان شااللہ انجمن دوستی پاکستان و ایران نہ صرف دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے میں کامیاب ہوگی بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی، سیاحتی، ثقافتی، تعلیمی، ادبی سرگرمیوں اور وفود کے تبادلے میں بھی اھم کردار ادا کرے گی۔

جو بھی دوست دونوں برادر ممالک پاکستان و ایران سے محبت کرتے ہیں وہ خود کو انجمن دوستی پاکستان و ایران کا ممبر تصور کر سکتے ہیں۔

رسمی طور پر ممبر بننے کے لئے آپ رابطہ کر سکتے ہیں۔

آپ کی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔  

 

Get In Touch

 رابطہ کریں

  • White Twitter Icon
  • White Facebook Icon
  • White Vimeo Icon
  • White YouTube Icon
  • White Instagram Icon

Copyright© 2019 by Shabbir Ahmad Shigri

bottom of page